دل بھی ایک سمندر

یہ تحریر 796 مرتبہ دیکھی گئی

میں نے ساحل سے کوئی سیپی اٹھائی
دیر تک سنتا رہا گہرے سمندر کی صدا
پھر سنی دل کی صدائیں
دیر تک حیراں رہا
کس قدر ملتی ہے گہرے پانیوں کی
ان صداؤں سے مرے دل کی صدا