فرمانِ حق کے تابع

یہ تحریر 417 مرتبہ دیکھی گئی

کیا تم نے دیکھا نہیں آٹھویں پہر
جب دن پر سے رات کھینچ لی جاتی ہے
تو آسمان کی محفوظ چھت پر ایک آخری تارہ ٹمٹمانے لگتا ہے
قسم اس ڈوبتے تارے کی
اس پہر ِ کازب کے سینے لگ کے جب
میری چشمِ تر تمہارے نام کا گِریہ کرتی ہے
تو مژگانِ کائنات میں ہلکی سی جنبش پیدا ہوتی ہے
اور وقت کی کوکھ سے روشنی جنم لیتی ہے
پھر دن اور رات کا ہیر پھیر شروع ہو جاتا ہے
اورسمندروں میں کشتیاں اور جہاز
انسان کے فائدے کی چیزیں لے کر چلنے پھرنے لگتے ہیں
اور آسمان سے مینہ برستا ہے
جو مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے
اور بادل تیرنے لگتے ہیں
چاند سُوکھ کر کھجور کے پیڑ کی ڈال بن جاتا ہے
سورج تختِ فلک پہ بیٹھ کے راج کرتا ہے
موت ِ صغیرا کا مزہ چکھنے والی آنکھیں
حیرت سے کھلنے لگتی ہیں
اور کروڑوں پاؤں رزق کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں
ایسے میں میری افق تاب آنکھیں
ایک بار پھر
آٹھویں پہر کے
ڈوبتے تارے کو
سوچنے لگ جاتی ہیں کھوجنے لگ جاتی ہیں