غزل

یہ تحریر 1453 مرتبہ دیکھی گئی

کوئی تو اچھی خبر دور سے آئی بھائی

 ورنہ ہر سمت  کرونا کی تباہی بھائی

چار دن مانگ کے لائے  تھے ازل سے ہم لوگ

  بس یہی کچھ ہے ہماری تو کمائی بھائی۔

آپ آئے ہیں تو کچھ پھول بھی کھلتے دیکھے۔

ورنہ تھی کانٹوں تلک اپنی رسائی بھائی

 ہم نےجب بھی کسی مہ رو کو کیا دل سے طلب

 دل یہ بولا کہ بہت دیر لگائی بھائی

پھول جھڑتے تھے وہ جن لوگوں کی باتوں سےسدا

ہوگئی ایسے ہی لوگوں سے جدائی بھائی

حسن تقریر کہاں اور فصاحت کیسی۔

 سب کواب کھاگئی تہذیب کی کائی بھائی۔

ہر طرف دھول ہے،محشر ہے بپا ہر جانب۔

بس یہی کچھ ہے سیاست کی رسائی بھائی.

کا م اب جاؤ مظفر کرو کوئی ڈھنگ کا…

لت یہ کیوں شاعری کی تم نے لگائی بھائی.