کوئی تو اچھی خبر دور سے آئی بھائی
ورنہ ہر سمت کرونا کی تباہی بھائی
چار دن مانگ کے لائے تھے ازل سے ہم لوگ
بس یہی کچھ ہے ہماری تو کمائی بھائی۔
آپ آئے ہیں تو کچھ پھول بھی کھلتے دیکھے۔
ورنہ تھی کانٹوں تلک اپنی رسائی بھائی
ہم نےجب بھی کسی مہ رو کو کیا دل سے طلب
دل یہ بولا کہ بہت دیر لگائی بھائی
پھول جھڑتے تھے وہ جن لوگوں کی باتوں سےسدا
ہوگئی ایسے ہی لوگوں سے جدائی بھائی
حسن تقریر کہاں اور فصاحت کیسی۔
سب کواب کھاگئی تہذیب کی کائی بھائی۔
ہر طرف دھول ہے،محشر ہے بپا ہر جانب۔
بس یہی کچھ ہے سیاست کی رسائی بھائی.
کا م اب جاؤ مظفر کرو کوئی ڈھنگ کا…
لت یہ کیوں شاعری کی تم نے لگائی بھائی.