غزل

یہ تحریر 150 مرتبہ دیکھی گئی

تجھ سا ترا خیال مرے ساتھ ساتھ تھا
شہرِ شبِ وصال، مرے ساتھ ساتھ تھا

میں کون تھا کہاں تھا مجھےکچھ خبر نہیں
از بس کہ یہ سوال، مرے ساتھ ساتھ تھا

واں دشتِ آرزو میں زمانوں کی ریت پر
غم کیچوے کی چال مرے ساتھ ساتھ تھا

پھیلی تھی دور دور تلک نکہتوں کی باس
اُس شب مہِ شوال مرے ساتھ ساتھ تھا

شب زاد تیرے شہر میں آنے سے پیشتر
وحشت کا اک وبال مرے ساتھ ساتھ تھا

وہ درد جس نے موت کا دم سرد کر دیا
زاہد وہ کتنے سال مرے ساتھ ساتھ تھا