غزل

یہ تحریر 136 مرتبہ دیکھی گئی

جہاں یہ آگ ہے پہلے دھواں پڑا ہوا تھا
زمیں کے ساتھ یہیں آسماں پڑا ہوا تھا

گلی میں بھاگتی وحشت پہ کچھ قیاس نہ کر
شہر، یہ پہلے سے ہی بے اماں پڑا ہوا تھا

مجھے یہ روشنی رستوں میں کھینچ لائی ہے
وگرنہ میں ترے پیچھے کہاں پڑا ہوا تھا