غزل

یہ تحریر 157 مرتبہ دیکھی گئی

کیا کیا ہیں تماشے وہاں، اُس پار، گرے تو
دیکھیں گے ذرا وقت کی دیوار گرے تو

کشتی کوبھنور اپنی طرف کھینچ رہا ہے
اس حال میں گر ہاتھ سے پتوار گرے تو

یہ خواب جو پلکوں پہ مری ٹھیرا ہوا ہے
بے کار ہے، بے کار ، جو اک بار! گرے تو

سب کہتے ہیں یہ ثابت وسیار ہیں دھوکہ
دل کہتا ہے گر پردہ اسرار گرے تو

اے حسن ترے گرد یہ احوال یہ آثار
دیکھیں گے ابھی قیمت بازار گرے تو