غزل

یہ تحریر 2497 مرتبہ دیکھی گئی

اُسی ایک پل کی تلاش ہے
شب و روز میں مہ و سال میں

وہ کہیں بھی مجھ کو ملا نہیں
نہ فراق میں نہ وصال میں

جو کہو تو جال سمیٹ لوں
فقط ایک موج ہے جال میں

اُسے کیا خبر کہ میں خواب ہوں
وہ جو گم ہے میرے خیال میں

میں تراشتا تو رہا صنم
کہ رہوں جہانِ مثال میں

وہ جو پتھروں میں نمک سا تھا
نہیں آسکا خدوخال میں