غزل

یہ تحریر 304 مرتبہ دیکھی گئی

O

تابشِ صبحِ وطن میں بھی مجھے یاد ہے تو
اے غریب الوطنی، کیا مری ہم زاد ہے تو

گو اسیری میں بھی آرام بہت ہے لیکن
طبعِ آزاد، یہ مُشکل ہے کہ آزاد ہے تو

ہیں جو آباد اُنھیں خوف ہے بربادی کا
دلِ برباد، مناسب ہے کہ برباد ہے تو

ہم کو رہتا ہے بہت صید نہ ہونے کا ملال
جب سے سُنتے ہیں کہ اِس دشت میں صیّاد ہے تو