غزل

یہ تحریر 549 مرتبہ دیکھی گئی

میں تو بہت شریف تھا، شاعری کر گئی خراب
نشے کی لہر تھا مرے حق میں ہر ایک شعرِ ناب

نقش و نگارِ یار سے میرے ورق تھے سیلِ رنگ
ہاتھ میں روزگار کی اشکوں سے تَر بَتر کتاب

قسطوں میں تھی بٹی ہوئی ساری اُدھار زندگی
کتنی ملی، نہیں ملی، اس کا کریں گے کیا حساب

تابشِ آفتاب سے روشن ہوے ہیں جابجا
تشنگیِ فراق کے سیکڑوں بے کراں سراب