غزل

یہ تحریر 675 مرتبہ دیکھی گئی

پل جھپکنے میں کچھ پتا نہ ملا
تم ملے یا کوئی فسانہ ملا

دور تک کوئی ہم نوا نہ ملا
کس بلندی پہ آشیانہ ملا

اشک بے سود، نالہ بے حاصل
درد کو کوئی راستہ نہ ملا

پھر ہوا تجھ کو بھولنے کا شعور
پھر تری یاد کو بہانہ ملا

لوگ تو ہم پہ رشک کرتے ہیں
کس سے کہیے کہ ہم کو کیا نہ ملا