دسمبری نظم!

یہ تحریر 551 مرتبہ دیکھی گئی

پہلی بار میرے رخسار پر تمہارے نام کا آنسو اس دن گِرا تھا
جب شہر میں جاڑے رُت کی پہلی برف گِری تھی
جھروکے سے پردے ہٹانے پر
برف سے میری آنکھ لڑی تھی اور تم یاد آئے تھے
میرے گال پر تمہارے آنسو کا ذائقہ
اس خوشبودار موم بتی کے جیسا تھا
جو رات خوابوں کے جنگل میں
کوئی اپنے کسی پیارے کی قبر کے سرہانے
روشن کر کے گیا تھا
رونے سے آنکھیں خالی ہو جاتی ہیں
جلنے سے موم دھواں ہو جاتاہے
برف شام تک گِرتی رہی تھی اور تم نہیں آئے تھے