’بارش سے زمین ابھی نم بھی نہیں ہوئی تھی‘

یہ تحریر 229 مرتبہ دیکھی گئی

’بارش سے زمین ابھی نم بھی نہیں ہوئی تھی‘
(ناصر عباس نیر کی ایک نظم سے متاثر ہو کر)
بارش سے زمین ابھی نم بھی نہیں ہوئی تھی کہ دھوپ نکل آئی۔
دہلی کا موسم یوں بھی اس کا اپنا نہیں ہے۔
لیکن کبھی کسی نے دہلی کے بدلتے موسم کو اس کی فطری مجبوری کے ساتھ نہ دیکھا نہ محسوس کیا۔
کل آنکھ کھلی تو زمین نم ہی نہیں بلکہ گیلی تھی۔ معلوم نہیں کس طرح اتنی بلندی سے گیلی زمین دکھائی دی
جبکہ ہر طرف اینٹیں بچھی ہوئی تھیں یا پتھروں کے ٹکڑے تھے۔
مجھے تو انھیں پتھروں اور اینٹوں سے اس شہر کی سخت دلی کا احساس ہوا۔
اس عرصے میں یہاں کی زمینیں بہت بار نم اور گیلی ہوئیں
لیکن دل کا موسم بدستور ۔
کسی نے کہا تھا کہ آنکھوں سے دل کے موسم کا حال معلوم ہو جاتا ہے
لیکن یہاں تو میں نے زیادہ تر خشک آنکھوں کو دیکھا ہے۔
معلوم نہیں اس شہر کی آنکھیں کب بھیگی تھیں
یہ تو سنا تھا کہ زمین کئی بار خون سے رنگین ہوئی
بھیگی ہوئی آنکھ خون سے رنگین زمین کا مقابلہ کر سکتی ہے؟
کئی منزلوں کی سیڑھیوں سے اترنے کے بعد
جب زمین بھی پتھروں اور اینٹوں کی ملے تو اسے زمین بھی کیا کہا جائے۔
زمین کا ایک چھوٹا سا حصہ کچھ اس طرح تھا
جیسے پانی میں کوئی جزیرہ ہو۔
بچہ اپنی نرم نازک انگلیوں سے جزیرے کی مٹی کو کرید رہا تھا۔
ایک چھوٹی سی زمین پتھروں اور اینٹوں کی سلطنت کے ساتھ تھی
مگر اس سے الگ ہو کر اپنے مقدر پر نازاں بھی تو تھی۔
زمین بچے کے لیے کھیل کا میدان بن گئی ۔
ان چھوٹی اور معصوم انگلیوں پر کائنات رقص کر رہی تھی
کبھی بچہ مٹی کو فضا میں اڑانا چاہتا اور وہ اس کے کھلے بدن اور سر پر آ جاتی۔
بچے کا رنگ بھی مٹی جیسا تھا
دیر تک میں یہ کھیل دیکھتا رہا۔
دھوپ دھیرے دھیرے تیز ہو رہی تھی۔ بچہ دھوپ کی تمازت سے بے خبر اپنے مشن پر تھا۔
یہ منظر پہلے بھی میری آنکھوں نے دیکھا ہوگا
ایسا محسوس ہوا کہ جیسے اس شہر میں اچانک زندگی کے آثار پیدا ہو گئے ہیں
اور زندگی کتنی خوبصورت اور زمینی ہو گئی ہے۔
بچہ نہ کچھ بولتا تھا اور نہ میری طرف دیکھتاتھا۔
ایک دو بار اس نے نظر اٹھا کر دیکھا
کہ جیسے اس کے تخلیقی عمل میںرکاوٹ پیدا ہو گئی ہو۔
یہ میرا گمان ہے کہ اس نے میری طرف دیکھا تھا
بچے کی آنکھ بیک وقت کئی طرف دیکھ سکتی ہے۔
اور آنکھ اتنی مٹی سمیٹ سکتی ہے کہ جس کا تصور ایک عمر کے بعد ممکن نہیں
بچے کی آنکھ میں سمندر بھی تو ہے
مٹی اور پانی کی یہ فراوانی بڑھتی عمر کے ساتھ …
کیا عجب کہ یہ چھوٹی اور معصوم انگلیاں مستقبل میں کمہار کی انگلیاں بن جائیں۔
شہر میں مٹی کے برتن اب ملتے بھی کہاں ہیں؟
سرورالہدی
2 جون 2023