اعلان جنگ

یہ تحریر 754 مرتبہ دیکھی گئی

جہاں پناہ!

میں رات دیر تک،

آپ کے محل کے باہر،

زنجیر ہلاتا رہا،

صدا لگاتا رہا

مگر آپ نے

دریچے سے جھانک کر نہیں دیکھا،

آپ خواب گاہ میں سوئے رہے؛

جہاں پناہ!

زنجیر ہلانے کی،

صدا لگانے کی،

یہ آخری شب تھی؛

اب میں شہر کی فصیلوں پر

آپ کی شان میں

نظمیں لکھوں گا،

یوں آپ کی نیندیں حرام کرتا رہوں گا!