o کسی لوحِ صندلیں پر ترا نام لکھ کے دیکھوں کوئی یاد لکھ کے دیکھوں ...

o میں سو رہا تھا تو بیدار کون تھا مجھ میں نہیں تھا ہوش تو ...

o میں بجھ رہا تھا مجھے تاب دار کس نے کیا یہ کام تیرے سوا ...

o شہر خاموش تھا گلیوں میں ہوا ٹھیری تھی شب کی دہلیز کے اس پار ...

o ہر گلی میں داستانِ پُرالم ٹھیری ہوئی تھی شہر کی دہلیز پر شامِ ستم ...

o تو مرے ساتھ ہی تھا پھر بھی میں تنہا کیوں تھا ترے ہوتے ہوے ...

o زندگی کے پار بھی کوئی حیاتِ جادوانی ہے کہ کیا ہے اس کہانی سے ...

o شفق کے رنگ میں صبحِ صدا کے ساتھ رہنا تھا سکوتِ شام میں اس ...

غبارِ رہ سا پڑا ہوں کنارِ راہگزار کبھی ادھر سے بھی گزرے گا محملِ دلدار ...

o یادِ نشاطِ وصل یا ہجراں کے آس پاس ہم نے گزار دی انھی گزراں ...