غزل

یہ تحریر 625 مرتبہ دیکھی گئی

o

زندگی کے پار بھی کوئی حیاتِ جادوانی ہے کہ کیا ہے
اس کہانی سے پرے بھی اک انوکھی سی کہانی ہے کہ کیا ہے

وقت کے دریا کے اس جانب بھی دریا کی روانی ہے کہ کیا ہے
کیا وہاں بھی سات پردوں میں چھپا رازِ نہانی ہے کہ کیا ہے

روشنی کے پار بھی کیا ایسے دل آویز رنگ و روشنی ہیں
آسماں کے اس طرف کوئی جمالِ کہکشانی ہے کہ کیا ہے

اس سفر کے بعد کیا پھر سے کوئی ایسا سفر در پیش ہوگا
رائگاں کے بعد پھر سے کوئی رنجِ رائگانی ہے کہ کیا ہے

کیا وہاں بھی زیست کی ایسی ہی بو قلمونیاں پھیلی ہوئی ہیں
کیا وہاں بھی لامکانی سے پرے اک لامکانی ہے کہ کیا ہے

کیا وہاں پر بھی بھلا کوئی پری پیکر پسِ پردہ مکیں ہے
کیا وہاں پر بھی یہ آشفتہ سری یہ سرگرانی ہے کہ کیا ہے

کیا وہاں پر وصلِ دائم میں جمالِ دوست جلوہ ریز ہوگا
یا وہاں بھی پھر کوئی ایسا ہی ہجرِ جاودانی ہے کہ کیا ہے

میرے اندر اور باہر یہ بھلا کس کی حکومت چل رہی ہے
یہ مرا دل میرا دل ہے یا اسی کی راج دھانی ہے کہ کیا ہے