o وہ عجب جگہ تھی یہیں کہیں جہاں خواب رنگِ بہار تھا وہیں کاخ و ...
o میں چلا تھا گھر سے ترے لیے تو مرا عجیب سا حال تھا مری ...
تری گلی سے جھکا کر نظر گیا تھا میں مجھے لگا کہ اسی روز مر ...
o جو بھی ہونا ہے بہت پہلے مقرر ہو چکا ہے خیر میں شر اور ...
o ذرا سا تھا مگر بے انتہا کیسے ہوا تھا میں مشتِ خاک سے بادِ ...
وہ شعلہ تھا گلِ مہتاب کیسے ہو گیا تھا میں موجِ آب سے گرداب کیسے ...
o وہ شعلہ تھا گلِ مہتاب کیسے ہو گیا تھا میں موجِ آب سے گرداب ...
اے زلفِ گہر بار رخِ یار سلامت اے آئینہ رو آئینہ رخسار سلامت افسردگیِ عاشقِ ...
آ کسی دن اپنے آشفتہ سروں کے درمیاں اپنے بیماروں میں اپنے دل زدوں کے ...
سلیم سہیل اردو دنیا میں یہ خبر خوشی کے ساتھ دی جا رہی ہے کہ ...