تری گلی سے جھکا کر نظر گیا تھا میں
مجھے لگا کہ اسی روز مر گیا تھا میں
ترا ہی دھیان سرِبزم بھی تھا، تنہا بھی
کسی نے پوچھا اگر تو مکر گیا تھا میں
فرازِ عرش پہ مجھ کو تو کوئی کام نہ تھا
تری تلاش میں لیکن اُدھر گیا تھا میں
دیارِ غیر میں خود کو سنبھال کر رکھا
دیارِ یار میں جا کر بکھر گیا تھا میں