کیا تم نے دیکھا نہیں آٹھویں پہر جب دن پر سے رات کھینچ لی جاتی ...

۔۔۔ آج شہر میونخ کی اک شاہراہ پر خلافِ توقع کبوتروں کو دیکھ کر میری ...

نہ تم تاروں کی چھاں مانگو اور نہ چاند پکارو سائیں نہ تم پھول کو ...

پہلی بار میرے رخسار پر تمہارے نام کا آنسو اس دن گِرا تھا جب شہر ...

ہمیشہ سے لوگ درباروں پرپھول چڑھایا کرتے ہیں ہمیشہ سے میں درباروں کے پھول چرایا ...

‎اب کی بار وہ جدا کیا ہوا ‎جاڑے کا موسم آتے ہی ‎میرے ہینڈز فری ...

کہتے ہیں جب کوئی ملکوں ملکوں پھرتا ہے تو اسکی نظموں میں پہاڑوں پہ اترتی ...

دیو مالاؤں کے ستونوں پر کھڑی ہونے والی دیویاں شہزادوں کے پرستار ہونے کا انتظار ...

کئی سال ہوئے میری زندگی خزاں آلود ویران سڑکوں، پتھروں سے بنی تاریک خالی گلیوں، ...

کئی سال ہوئے میری زندگی خزاں آلود ویران سڑکوں، پتھروں سے بنی تاریک خالی گلیوں، ...