نظم: نا معلوم!

یہ تحریر 366 مرتبہ دیکھی گئی

دیو مالاؤں کے ستونوں پر کھڑی ہونے والی دیویاں
شہزادوں کے پرستار ہونے کا انتظار کرتی ہیں
ایک شہزادے کو حرامزادہ بننے میں
فقط کسی شاہ کی شہ درکار ہوتی ہے
حرام زدگی بہرحال ایک کیفیت ہے
جبکہ حرام کاری ایک عمل
چونکہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
اس لیے دیویوں پر شک کرنا حماقت ہے
مگر ڈیکارٹ کا کہنا ہے
سچ کے ادراک کے لئیے شک ناگزیر ہے
سچ وہی ہے جو دیومالائی نہیں ہے
سچ وہ بھی ہے جو نفی کے منافی ہے
مگر نفی بذات خود ہونی کی دلیل ہے
من گھڑت دیوتاؤں کے ہاں عورت ذلیل ہے
جبکہ عورت کے یہاں قوتِ تخلیق ہے
تخلیق سے مگر طاقت کو تکلیف ہے
تکلیف کا اعلاج دیو مالاؤں کی ایجاد ہے
اور ایجاد کی ماں تو ضرورت ہے
ضرورت کا باپ البتہ نا معلوم ہے !!