درختوں کے گیلے پتوں سے پانی کے قطروں کی طرح دھیرے دھیرے شام اتر رہی ...

آخنے چروکنے ویلیاں وچ میراں ہوراں تے پورن جی پوٹھوہار نال لگنی اس تہرتی کی ...

پہلے پہل جلے ماجر نی سے ملخاں اچ باہرے نے تاجر نی سے مقامی جینویاں ...

دو کمرے نے کچے کہر وچ مہاڑی نانی بسنی سی لکڑی نا اک ٹوٹا ٹھوکی ...

دریاں نے سازے نی لَے نے اُپر ڈونگی ڈاواں نے رولے نی شہہ نے اُپر ...

چروکنے ویلے نی گل یے سنگیو! اپنے گراں نے ڈوغے، ٹہاکے باڈر تے بارود نے ...

وجود کے سناٹے پر ہجوم کی آڑی ترچھی بھِن بھِن سے بے معنی لکیریں کھنچتی ...

نہ تم تاروں کی چھاں مانگو اور نہ چاند پکارو سائیں نہ تم پھول کو ...

میرے گھر کو آتی، بل کھاتی پگڈنڈی کنارے کئی رنگ کے پھول کھلے ہوئے ہیں ...

بہتے دریاؤں کے ساز کی لے پہ میں پرندوں کی ڈاریں اڑایا کرتی تھی رخ ...