۔۔ بخت کی کجروی۔۔

یہ تحریر 249 مرتبہ دیکھی گئی

روز و شب اک سرْور
ایک انجانے نشّے میں گم
چاند تارے مرے ہمسفر
روشنی سے درخشاں ہر اک رہگزر
ہر طرف تتلیاں، پھول، جگنو، پرندے، ہوا
اپنی مستی میں بہتی رواں ندیاں
روح پرور سماں
پیار کے گیت گاتے ہوۓ
گھر کے دیوار و در
اور کسی زخم کا
کوئی سایہ نہیں تھا کہیں جان پر
آنے والے زمانے مودّب کھڑے
میری تعظیم کے منتظر تھے اْفق سے اْدھر
سارے منظر مگر اب کہاں کھو گئے
کونسی چشمِ بد کی نظر کھا گئ
بخت کی کجروی
خامشی سے مرے
سارے خوابوں کو گہنا گئ۔۔۔۔