کچا پاپڑ پکا پاپڑ کھٹا پاپڑ

یہ تحریر 312 مرتبہ دیکھی گئی

منہ چمڑا سا ہوگیا !
پندرہ دن ساگودانہ کھچڑی قلیہ اور ڈبل روٹی کھانے کے بعد نصرت بی کو پتہ چلا کیسے منہ چمڑا سا ہوتا ہے ۔
آدھا رمضان ہی گزرا تھا کہ انہیں شدید بخار نے آگھیرا ۔ ساتھ ساتھ پورے نظام انہضام میں اتنی تکلیف شروع ہوگئ جیسے الاوء دہک رہے ہوں ۔ عصر تک تو وہ ہذیان بھی بکنا شروع ہوگئیں بمشکل روزہ افطار کیا ۔ اور قومی دوائ پیناڈول نگلی اور انہیں یوں لگا جیسے زہر کھالیا ۔
بچے اپنی اپنی مصروفیات میں گم اور بہادر صاحب ثواب کی سیل لوٹنے میں دیوانہ ہوئے جارہے تھے ۔ بمشکل پندرہ بیس منٹ کے لیے سحر وافطار میں اکٹھے ہوتے اور پھر کوئ کہیں کوئ کہیں ۔
نصرت بی افطار میں چپ چاپ دعاء مانگتی رہی تھیں سوچ رہی تھیں خود ہی ٹھیک ہوجاونگی کیوں سب کو پریشان کرنا لیکن نہیں بھئ ادھر سب ادھر ادھر ہوئے انہیں یوں لگا موت کا رقص شروع ہوگیا ۔
گھر کے پندرہ کلومیٹر دائرے میں دوست رشتہ دار تو کیا دشمن بھی نہیں رہتے۔ ڈرائیور کے ساتھ ہسپتال پہنچیں ۔ ایمرجنسی ٹریٹ منٹ سے کچھ اوسان بحال ہوئے ۔ گیسٹروانٹولوجسٹ ایک بڑی بڑی آنکھوں والی نہایت حسین لڑکی تھی ۔ ہمدرد مسیحا ۔اسے دیکھ کر انہیں پروین شاکر یاد آگئیں
اس نے جلتی ہوئ پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا
روح تک آگئ تاثیر مسیحائ کی

گٹ انفیکشن تشخیص ہوئ ۔ نصرت بی کو بہت سوچنے پر بھی یاد نہ آیا یہ گٹ کیا بلا ہے ! دماغ کی وہ فائل جس میں ایف ایس سی تک پڑھی بیالوجی تھی یا تو مٹ گئ تھی یا گم گئ تھی ۔ کل ہی گھر کے اے سی سروس کرائے تھے اور کمپنی والے کہہ گئے تھے ڈکٹ میں کچرا آگیا ہے ۔ یہ والی گٹ جس میں انفیکشن کی تشخیص ہوئ تھی اور وہ اے سی والی ڈکٹ گڈ مڈ ہوگئیں ۔ ڈاکٹر نے انہیں نروس دیکھ کر آسان الفاظ میں بتایا معدے میں گرمی ہوگئ ہے نسخہ لیا اور گھر پہنچیں۔ عشاء کی نماز اور زندہ بچ جانے پر شکر انے کے نفل ادا کرہی رہی تھیں کہ بہادر صاحب مسجد سے آگئے ۔ اور ہسپتال کی رسیدیں دیکھ کر بمشکل یقین کیا شاید وہ اپنی اکلوتی بیگم کو آئرن لیڈی سمجھتے ہیں یا آسان الفاظ میں ڈھیٹ !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
کل بازار گئیں سودا سلف خریدتے نظر پڑی پلاسٹک کے لفافے پر تکونے سے پاپڑ کی تصویر تھی جس میں سے شعلے بلند ہورہے تھے کچھ جناتی سا نام لکھا تھا ۔ منہ چونکہ چمڑا سا ہورہا تھا ایسے ہی دل چاہ گیا چکھیں ہے کیا اس میں ۔ ٹاٹری اور کچی مرچ کا ذائقہ تھا نہایت مزے دار ۔
گھر آکر سحری کی اور سوگیں ۔ آنکھ کھلی شدید تکلیف کے احساس کے ساتھ ! جیسے حلق میں خون ہی خون ہو اور پھر یہ تکلیف بڑھتی گئ ساتھ ہی ڈکٹ یعنی گٹ بھی بگڑ گئ اور پھر وہی پندرہ دن پرانی تاریخ اپنے آپ کو دہرانے لگی !
اکیلی درد سے تڑپتی سوچتی کوسنے دیتی رہیں ! فیملی پلاننگ کے محکمے والوں کو کیڑے پڑیں
۔۔۔۔۔۔۔ بچے دو ہی اچھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کمبختوں نے اشتہار بازی سے ایسا ذہن نشین کیا تھا ۔ اب یہ فیملی پلاننگ والے آکر مرتی کے منہ میں پانی ڈالیں گے کیا !
پانچ چھ بچے ہوتے تو اس وقت کوئ ایک تو پاس ہوتا ۔
پھر ڈرائیور کے ساتھ اسپتال پہنچیں۔ایمرجنسی ٹریٹ منٹ سے کچھ سکون ہوا آواز نہی نکل رہی تھی لیکن سماعت تو ٹھیک تھی اسپتال میں عملے والے انہیں دیکھ کر کھسر پھسر کررہے تھے ۔ بڑی بی نے کہیں خودکشی کی کوشش تو نہی کی ! زہر خورانی کا کیس لگتا ہے !
نصرت بی نے کاغذ پین مانگا سمجھے ہونگے “آخری خط “لکھ رہی ہیں ۔ کھٹے پاپڑوں کا نام لکھ کر بتایا کہ یہ کھائے تھے ۔ ٹاٹری تھی اس میں ۔ساتھ ہی لکھ دیا اگر مر جاوں تو خود کشی یا قتل نہ سمجھا جائے ۔ کیونکہ ان دونوں مجر مانہ حرکات کے لیے ابھی وجوہات کافی نہیں۔ گیسٹرو والی ڈاکٹر بھی ناراض سی تھیں اس بد پرہیزی پر ۔ باقی ڈکٹ یا گٹ میں تو جو بگاڑ ہوا تھا حلق اور اس کے ملحقہ سارے علاقے ٹاٹری یعنی سڑک ایسڈ سے شدید متاثر ہوگئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوچ رہی تھیں ایک بھلی سی افسر ہوتی تھیں جو ہوٹلوں کے غلیظ چوہوں چھپکلیوں سے بھرے باورچی خانوں میں چھاپے مارتی اور غیر معیاری اشیاء خورونوش پر پابندیاں اور جرمانے لگاتی تھیں ۔اب کیا ان کھٹے کچے پکے پاپڑوں والوں کو کوئ روکنے ٹوکنے والا نہیں رہا ! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الرجی کی دوا کے اثر میں گرتی پڑتی گھر پہنچیں ۔ بچے ایک آدھ دفعہ دیکھنے آئے اور سوتا دیکھ کر ادھر ادھر ہوگئے ۔ بہادر صاحب مسجد میں معتکف تھے ایسا اچھا موقع گنوا بیٹھے دوسری شادی کے اجازت نامے پر نیم بیہوش بیگم سے انگوٹھے لگوانے کا!
نصرت بی لالچی بہت ہیں ڈھیٹ ہڈی تو ہیں ہی ! قیام نہ سہی رکوع و سجود اور تسبیح ہی سہی طاق رات میں ہزار راتوں کی عبادت کا ثواب لینے کے لیے لوٹ پوٹ کر اٹھ کھڑی ہوئیں اور نماز کی چوکی پر جاپہنچیں ۔ اماں مرحومہ کی جاء نماز سے ان کی خوشبو اور لمس کہیں غائب ہوگیا تھا اور ہر بار سجدے میں
‘ داغ تو اچھے ہوتے ہیں ‘
کی بازگشت تھی ۔ بھول گئ تھیں خود ہی تو صرف ایکسل سے جاءنماز دھوئ تھی ۔ دعا کے لیے ہاتھ پھیلائے اپنے پیاروں کے لیے دنیاوی اور آخروی رحم وکرم مانگتی سوچتی رہیں آخر میں صرف میرا رب ہے میرے ساتھ جو سب سے بڑھ کر محبت کرنے والا ہے ۔