کوئی نہیں جو کشتہ دلوں کی سپر بنے

یہ تحریر 193 مرتبہ دیکھی گئی

کوئی نہیں جو کشتہ دلوں کی سپر بنے

(جاں دادگانِ فلسطین کے نام)

کشتگانِ ظلم کا مقتل بنا ہوا ہے

شعلوں میں ایک شہر ہے کب سے گھرا ہو

ہمسایگاں خموش، کوئی بولتا نہیں

آگے عدو کے تیغ کوئی تو لتا نہیں

کوئی نہیں جو شر کے مقابل شرر بنے

کوئی نہیں جو کشتہ دلوں کی سپر بنے

اٹھے جدھر نگاہ تماشا ہے موت کا

یہ شہر کب ہے شہر، یہ قریہ ہے موت کا

تنہا میں اپنے مقتل جاں میں وہ سارے لوگ

آواز دو کہاں ہیں، کہاں ہیں ہمارے لوگ

میدان خوں میں روز چمکتی تھی جن کی تیغ

حق دشمنوں کے سر یہ لپکتی تھی جن کی تیغ

یہ ہے مدد کا وقت کہاں ہیں وہ لشکری

وہ تیغ زن وہ سورما وہ شیر وہ جری

كل اُس زمیں پر خون کی بارش تھمے گی جب

یلغار دشمنوں کے پروں کی رکے گی جب

ہوں گے جہانِ حق میں وہی لوگ سرفراز

جن کی شجاعتوں یہ ہے مردان حر کو ناز

لیکن تمہاری چپ کا رہے گا ہمیں ملال

آگے نہ آئے تم نہ بنے بیکسوں کی ڈھال

لعنت کا طوق ہوگا تمہارے گلے میں کل

اب کے بنو گے دیکھنا تم لقمہ اجل