قطعہ

یہ تحریر 179 مرتبہ دیکھی گئی

اِدھر منزل، اُدھر رستہ پڑا ہے
کدھر جاؤں کہ دل اُلجھا پڑا ہے

اسے ڈھونڈا سوخود کو پا لیا ہے
یہ سودا بھی ہمیں مہنگا پڑا ہے