غزل

یہ تحریر 2041 مرتبہ دیکھی گئی

غزل

اشفاق عامر

خواب افسردگی میں جانے کدھر کھو جائے

خود میں سمٹے کہ مناظر میں نظر کھو جائے

ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک جائیں مرے ساتھی مجھے

وہ مسافر ہوں جو دوران سفر کھو جائے

اپنے ہی کمرے میں دیواروں سے ٹکراتا پھروں

کوئ کھڑکی نہ کھلے کمرے کا در کھو جائے

لے کے آؤں میں بڑے شوق سے تازہ اخبار

منتظر جس کی ہوں آنکھیں وہ خبر کھو جائے

خود کو ای میل کروں خود کو بتاؤں ہر بات

میرا ساتھی میرا ہم خواب اگر کھو جائے