O
نگاہ سے نہیں ہٹتے ترے در و دیوار
یہ میرے ساتھ کہاں چل پڑے در و دیوار
نہ مُنہ سے بول سکیں کچھ نہ سر سے کھیل سکیں
ہمیں گواہ بھی کیسے ملے، در و دیوار
پھر اُس دیارِ محبّت میں جاکے لوٹ آئے
نہ تھے مکین تو کیا دیکھتے در و دیوار
اُسی کی لو سے فروزاں تھے خال و خد اِن کے
بُجھا چراغ تو گُل ہو گئے در و دیوار
زمیں لرزنے لگی روشنی سے ٹکرا کر
ستارہ آکے گرا، بج اُٹھے در و دیوار
کہاں سے مل گئی انجام کی خبر اِن کو
کہ رہ گئے ہیں کھڑے کے کھڑے در و دیوار