غزل

یہ تحریر 2371 مرتبہ دیکھی گئی

اک ہجر کی دھوپ میں جلا ہوں

اب یاد کے سائے میں پڑا ہوں

اک چاند جھکا ہوا ہے مجھ پر

میں اپنی زمین سے جدا ہوں

اک رات سے کچھ ستارے لے کر

اک خواب کی سمت چل رہا ہوں

ہر موڑ پہ اپنے راستے میں

دیوارِ انا کو دیکھتا ہوں

ٹوٹا ہوا شاخِ دل سے اپنی

اب اپنی جڑوں کو ڈھونڈتا ہوں

کب اپنے لئے میں کیا نہیں تھا

اب اوروں سے پوچھتا ہوں کیا ہوں

اک پھول سا کھل رہا ہے مجھ میں

خوشبو سا لباس پہنتا ہوں

پلکوں پہ کوئی خواب تو نہیں ہے

بس اپنی سحر سے ڈر گیا ہوں

پہنچا ہوں میں اک سفر سے گھر تک

اک اور سفر پہ چل پڑا ہوں