پہلے پچکار کے دھیرے سے نکالی دنیا
دل نہ مانا تو وہاں اور بسا لی دنیا
میں تو دن رات بھی بانٹوں تو کبھی ختم نہ ہو
اپنی ہمت سے کہیں بڑھ کے کما لی دنیا
اس سے پہلے کہ مرے پاؤں کی زنجیر بنے
دنیا داروں کی طرف میں نے اچھالی دنیا
ایسا لگتا ہے کہ تقسیم کے لمحوں میں وہاں
کچھ تو خاموش رہے، کچھ نے اٹھا لی دنیا
دنیا والوں نے یہ سمجھا تھا مٹا دیں گے ہمیں
ہم نے بھی صبر کی ہنڈیا میں پکائی دنیا
تیرے درویش کسی اور ہی دنیا کے لگیں
تیری دنیا سے نہیں کوئی نرالی دنیا
تو بھی ہے، وقت بھی ہے، اور کوئی اور نہیں
ایسی دنیا کو ہی کہتے ہیں مثالی دنیا