غزل

یہ تحریر 1254 مرتبہ دیکھی گئی

پہلے پچکار کے دھیرے سے نکالی دنیا

دل نہ مانا تو وہاں اور بسا لی دنیا

میں تو دن رات بھی بانٹوں تو کبھی ختم نہ ہو

اپنی ہمت سے کہیں بڑھ کے کما لی دنیا

اس سے پہلے کہ مرے پاؤں کی زنجیر بنے

دنیا داروں کی طرف میں نے اچھالی دنیا

ایسا لگتا ہے کہ تقسیم کے لمحوں میں وہاں

کچھ تو خاموش رہے، کچھ نے اٹھا لی دنیا

دنیا والوں نے یہ سمجھا تھا مٹا دیں گے ہمیں

ہم نے بھی صبر کی ہنڈیا میں پکائی دنیا

تیرے درویش کسی اور ہی دنیا کے لگیں

تیری دنیا سے نہیں کوئی نرالی دنیا

تو بھی ہے، وقت بھی ہے، اور کوئی اور نہیں

ایسی دنیا کو ہی کہتے ہیں مثالی دنیا

کامران ناشط کی دیگر تحریریں