غزل

یہ تحریر 459 مرتبہ دیکھی گئی

آدھا کلام.. اس کو……… .بنانے میں لگ گیا
باقی بچا سو،…..اس کو….گنوانے میں لگ گیا

اک پیاس، اور سامنے……. خیمے تھے، آگ تھی
پانی ملا تو…………. آگ…. بجھانے میں لگ گیا

پھر یوں ہوا …کہ تم بھی…. زمانے کے ہو گئے
پھر یوں ہوا کہ دل بھی…. زمانے میں لگ گیا

اتنا تو آپ کو بھی…………میسر نہیں تھا میں
جتنا ملامتوں کے…………. فسانے میں لگ گیا

مدت تھی اک، سفر کے.. ارادے میں کٹ گئی
عرصہ تھا ایک، لوٹ کر……… آنے میں لگ گیا

میں کر رہا تھا اس سے…….بچھڑنے کی التجا
اور وہ تھا………….میرا ہاتھ بٹانے میں لگ گیا

عادت تھی اسکو نیند میں چلنے کی اور میں
سوتے میں اس کو خواب دکھانے میں لگ گیا

بنیاد-نو کی… آپ کو…….. عجلت تو تھی مگر
کچھ وقت…… میرا ملبہ….. ہٹانے میں لگ گیا

رانا غلام محی الدین کی دیگر تحریریں