غزل

یہ تحریر 667 مرتبہ دیکھی گئی

تعزیر کے لائق تھے، دکھانے کے نہیں تھے
سب خواب مرے، میرے زمانے کے نہیں تھے

قسمیں تھیں اور انکا کوئی کفارہ نہیں تھا
وعدے تھے کئی اور نبھانے کے نہیں تھے

جو لوگ ہیں شامل مرے ٹھکرائے ہوؤں میں
گھر گھاٹ کے تھے یوں تو ، گھرانے کے نہیں تھے

افسوس  کہ تاخیر  سے احساس ہوا ھے
افسوس کہ کچھ روگ لگانے کے نہیں تھے

ایام ،……. محبت کے وہ آغاز کے ایام
تہوار تھے ، لیکن وہ منانے کے نہیں تھے

کچھ تو بھی اناڑی تھا، شکاری تو نہیں تھا
کچھ ہم بھی ترے دام میں آنے کے نہیں تھے

تسلیم ، کہ کچھ لوگ مواقع کی طرح ہیں
ایجاب ، کہ کچھ لوگ گنوانے کے نہیں تھے

وہ عشق تھا اور عشق بھی آوارہ کہیں کا
پھر ہم تھے کہ ہم بھی تو ٹھکانے کے نہیں تھے

تب وہ بھی کسی رنج سے مانوس نہیں تھا
تب ہم بھی کسی اور کے شانے کے نہیں تھے

وہ پھول چنے تھے جو بڑے مان سے تو نے
وہ پھول کبھی میرے سرہانے کے نہیں تھے

رانا غلام محی الدین کی دیگر تحریریں