غزل

یہ تحریر 640 مرتبہ دیکھی گئی

بدن نڈھال ہیں ، پلکوں کو نم کیا گیا ھے
کسی کےجانے کا شدت سے غم کیا گیا ھے

ہمارے ہونٹوں پہ شیرینیاں ہوئیں معدوم
ہمارے عہد میں لہجوں کو سم کیا گیا ھے

ہدف پہ آ کے بھی گھائل نہیں ہوا تو سمجھ
شکار پر کسی آیت کا دم کیا گیا ھے

ہم اہلِ درد کے سینوں میں منتقل ہوئے ہیں
ہمارا ذکر کتابوں میں کم کیا گیا ھے

بس ایک سر کو ھے ذبح-عظیم کا منصب
بس ایک غم ھے جسے محترم کیا گیا ھے

وہ بارگاہ کہ ھے سجدہ گاہ-اہل – یقیں
وہیں ہماری جبینوں کو خم کیا گیا ھے

رانا غلام محی الدین کی دیگر تحریریں