غزل

یہ تحریر 868 مرتبہ دیکھی گئی

ہوس کے پاؤں مدھم پڑگئے ہیں
بہت اچھا ہوا غم پڑ گئے ہیں
ہمیں دنیا میں دو دن بھی بہت تھے
کسی کی چاہ میں کم پڑ گئے ہیں
سفر تھا صرف اُن کے آستاں تک
مگر رہ میں دو عالم پڑ گئے ہیں
مرے ہاتھوں کی ریکھاؤں میں خورشید
اچانک کچھ نئے خم پڑ گئے ہیں