راج ہنس

یہ تحریر 2042 مرتبہ دیکھی گئی

( منیر نیازی کے لیے)
راج ہنس اے راج ہنس کب سوکھا یہ تالاب
کس وقت مَرے یہ نیل کنول
کب ختم ہوا پانی کا سفر
کس وقت بچھی ان رستوں پر
یہ پتّوں کی میلی چادر
کب کوچ کی آوازیں گونجیں
کس وقت چلی ہجرت کی ہوا
ان سوکھے ہوئے درختوں کو
کس وقت پرندوں نے چھوڑا
اے ہنس تری آنکھوں کی نمی
اک راز ہے گزرے موسم کا
اس نمی میں اب تک زندہ ہے
وہ خواب جو آتی برکھا ہے
یہی خواب جو آج اک آنسو ہے
کل بھر دے گا تالاب