دھند

یہ تحریر 300 مرتبہ دیکھی گئی

ذات کی پہچان کے لیے وہ خیالات کے تخیل میں خود کو گم کر چکا تھا۔ کمرے کی کھڑکی کھلی تھی اور باہر چھائی کہر سے رات دھندلا چکی تھی۔ نیچے صحن میں کھڑے درخت کے نیچے بیٹھا کتا دھندلے منظر کو گھور رہا تھا۔ اوپر کمرے میں بیٹھے شخص کے خیالات کا تخیل اسے ذات تک پہنچنے میں رکاوٹ بن رہا تھا۔
رات کے دھندلے منظر میں ایک پرندہ اپنے گھونسلے کی تلاش میں ادھر ادھر اڑنے لگا۔ اسے دھندلی فضا میں اڑتا دیکھ کتا بھونکنے لگا۔ کتے کی آواز سے اوپر کمرے میں بیٹھے شخص کے خیالات کا تلاطم ٹوٹا۔ وہ بستر سے اٹھ کر کھڑکی کے سامنے کھڑا ہوا اور دھندلے منظر کو گھورنے لگا۔ ایک پرندہ گھونسلے کی تلاش میں ادھر ادھر اڑ رہا تھا اور دھندلا منظر اسے گھونسلے تک پہنچنے میں رکاوٹ بن رہا تھا۔
درخت کے نیچے بیٹھا کتا بھونکتا رہا، پرندہ اڑتا رہا اور کھڑکی کے سامنے کھڑا شخص دوبارہ خیالات کے تخیل میں کھو گیا۔