ہم ہیں مسافر جھیل کنارے
آج یا شاید کل چل دیں گے
پانی پہ یہ جھکے شجر ایسے ہی رہیں گے
پانی جھیل میں کب رُکتا ہے
ایک نئے ریلے میں شامل دور کہیں بہتا جائے گا
پانی پہ یہ جھکے شجر ایسے ہی رہیں گے
نئی نئی لہروں میں لرزاں
اپنی ہی تصویر کو تکتے
پانی پہ یہ جھکے شجر ایسے ہی رہیں گے
جھیل کنارے
یہ تحریر 2127 مرتبہ دیکھی گئی