جانے ہے یا نہیں وہ اسی شہر میں
میں جسے ڈھونڈتا ہوں یہاں چار سُو
جس گلی میں زرا سی خبر بھی ملے
اس کی جانب لپکتا ہوں میں شوق سے
کیسا گرداں بگولوں کی مانند ہوں کُو بکُو
کیسا غائب ہے وہ، سوچتے سوچتے جل رہا ہے لہو
آئے گا مرحلہ کب وہ راہِ طلب
وہ یہاں ہو نہ ہو
اُس کی صورت نظر آئے گی چار سُو
تلاش
یہ تحریر 1925 مرتبہ دیکھی گئی