قصیدہ اول

یہ تحریر 669 مرتبہ دیکھی گئی

بحضور سرور کونین محمد رسول اللہ ﷺ
(بہ فیض توجہ بابا فرید گنج شکر ؒ)

ہوے بہار میں یوں رنگ و نور ارزانی
کہ صحنِ گل ہوا باغِ بہشت کا ثانی

وفورِ نکہتِ بادِ بہار سے سرشار
صبا نے کی ہے در و بام پر گل افشانی

شفق نے رنگ اڑائے ہیں بامِ گردوں سے
ہے آج دید کے قابل صبا کی جولانی

جلوس کرتی ہیں کرنیں فضا کے شیشے میں
ورود کرتی ہے صبحِ صدا کی تابانی

ہے بات اور ہی کچھ رنگِ آفتاب میں آج
کفِ فلک پہ ہے جوں گوہرِ بدخشانی

ہوا خرام میں ہے لے کے طبلہء عطّار
ہے کاخ و کو میں عجب مشکبو کی ارزانی

گہر اڑاتی ہیں موجیں خروشِ دریا میں
فروغِ نور سے بھیگی سحر کی تابانی

سحابِ سبز کا بے آب بستیوں پہ نزول
برس رہا ہے یہ باغِ بہشت کا پانی

ہمک رہے ہیں شگوفے ہوا کی لہروں پر
مہک رہی ہے سرِ شاخ رات کی رانی

چہک رہے ہیں پرندے سحر کی کرنوں میں
طلوع ہونے کو ہے ایک روئے نورانی

اسی نے کھینچا ہے شاید کہ دامنِ دل کو
سخن طراز ہے پھر خواہشِ غزل خوانی