غزل

یہ تحریر 195 مرتبہ دیکھی گئی

o

وہ جو چلتے ہیں تو ساتھ ان کے صبا رہتی ہے
نکہتِ گل کو لیے جیسے ہوا رہتی ہے

جانے وہ آئے نہ آئے وہ ملے یا نہ ملے
عاشقی میں تو یہی بیم و رجا رہتی ہے

ایک سایہ ساکہ ہے میرے تعاقب میں ہنوز
میرے پیچھے کوئی گم گشتہ صدا رہتی ہے

سیرِ مہتاب کو نکلیں کہ چمن کو جائیں
دیکھنے والوں کے ساتھ ان کی دعا رہتی ہے