فہرستِ کتب مطبع منشی نول کشور (۱۸۹۶ء)

یہ تحریر 4024 مرتبہ دیکھی گئی

مرتّبین: چندر شیکھر، عبدالرشید

             اُردو اَدب اور ہندُستانی فارسی و عربی اَدب کی تاریخ میں منشی نول کشور اور اُن کے مطبعے کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ منشی نول کشور کا نام ہندُستانی اشاعتی اداروں میں یوں بھی سرِ فہرست ہے کہ تقریباً ایک صدی تک یہ  ہندُستان کے سب سے بڑے اشاعتی ادارے کے طور پر خدمات انجام دیتا رہا۔ اُردو اور اُردو سے متعلق فارسی و دیگر زبانوں کی کتابیں مطبع منشی نول کشور نے جس اہتمام کے ساتھ اور کثرت سے شائع کیں، اُس کی وجہ سے اُردو کے بہت سے جواہر پارے شائع ہو کر محفوظ ہوگئے۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر منشی نول کشور اور اُن کا مطبع نہ ہوتا تو آج اُردو کے بہت سے اَدب پارے مخطوطات کی صورت میں طاقِ نِسیاں ہی کی زینت بنے رہتے۔ پتا نہیں ان میں سے کتنے اَدب پارے دیگر مخطوطات کی طرح ضائع ہو گئے ہوتے اور اُن کے تخلیق کار گوشہئ گُم نامی کے دبیز پردوں میں پڑے پڑے بے نام و نشاں ہو چکے ہوتے۔

            اُردو والوں نے بدقسمتی سے آج تک مطبع منشی نول کشور کی مطبوعات کی اس اہمیّت کا کما حقّہ، ادراک نہیں کیا۔ اسی لیے اس عظیم مطبعے کی مطبوعات کے بارے میں کوئی تحقیقی کام یا مستند معلومات اب تک اُردو میں دست یاب نہیں۔ اس کمی اور ضرورت کا احساس کرتے ہوئے جامعہ ملّیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں اُردو کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید اوردہلی یونیورسٹی، نئی دہلی میں شعبہئ فارسی کے صدر ڈاکٹر چندر شیکھر نے پیشِ نظر کتاب مرتّب کی ہے۔ 

            مطبع منشی نول کشور کی اِس فہرستِ مطبوعات میں اُردو کے علاوہ فارسی، عربی، بھاشا، سنسکرِت، ہندی، کور مُکھی اور انگریزی کتابوں کی فہرست بھی ہے۔ یہ کتابیں علمی، اَدبی، درسی اور عام دل چسپی کے موضوعات کی ہیں۔ ان کے علاوہ تعلیمی نقشوں کی فہرست بھی شامل ہے۔ یہ فہرست اصل کے مطابق چار کالمی ہی۔ پہلے اور نسبتاً بڑے کالم میں کتاب، مصنّف/مولّف / مترجم /مرتّب اور کتاب سے متعلق دیگر تجارتی معلومات درج ہیں، جیسے کاغذ کی قسم، موضوعات و کتابت و تصاویر کی وضاحت، وغیرہ۔ آئندہ تین برابر کالم کتاب کے ’پیمانہ‘  (تقطیع یا سائز)، ’اجزا‘ (ضخامت جُزوں میں) اور ’قیمت‘  سے متعلّق ہیں۔ فہرست زبان وار و موضوع وار ہے، یعنی ایک زبان کی ایک موضوع پر کتابیں اکٹھی درج کی گئی ہیں۔ فہرستِ مطبوعات مطبع منشی نول کشور کا متن درج کرنے کے بعد مرتّبین نے حواشی اور کتب و اشخاص کے اشاریے بھی شامل کردیے۔ آخر میں مطبع منشی نول کشور کی چند مطبوعات کے سرِ ورق بھی موجود ہیں۔ کتاب بہترین کاغذ پر بڑی نفاست سے طبع اور شائع کی گئی ہے۔ یہ اہم اور نفیس کتاب دلّی کتاب گھر: گلی خانِ خاناں، جامع مسجد، دہلی  نے مارچ ۲۰۱۲ء میں شائع کی۔ ۵۱۲ صفحات کی اس مجلّد کتاب کی قیمت بہت کم، یعنی محض ۲۷۰ بھارتی روپے ہے۔

            مرتّبین نے اپنے۱۶  صفحی تعارف میں مطبع منشی نول کشور اور اُس کی مطبوعات سے متعلّق بعض بُنیادی تفصیلات بہم پہنچائی ہیں۔ اس کے علاوہ پیشِ نظر فہرست کی ترتیب اور اپنے طریقِ کار کی وضاحت بھی تفصیل کے ساتھ لکھی ہے۔مرتُبین کے مطابق اس فہرست میں مطبع منشی نول کشور کی دو ہزار سے زائد مطبوعات کی فہرست شامل ہے اور یہ فہرست مطبعے کی ۳۶ سالہ کارکردگی کی تفصیل پیش کرتی ہے۔ کتاب میں مرتّبین کے اضافوں نے اس کی قدر و قیمت اور اس سے استفادے میں بیش بہا اضافہ کردیا ہے۔             مطبع منشی نول کشور کا آغاز ۱۸۵۸ء میں ’مطبع اَوَدھ اخبار‘ کے نام سے ہوا، کیوں کہ مُنشی نول کشور نے لاہور سے لکھنؤ جاکر اپنا اخبار ”اَوَدھ اخبار“کے نام سے جاری کی کیا اور اس کی طباعت کے لیے لکھنؤ ہی میں  اخبار ہی کے نام سے مطبع بھی قائم کیا۔ پہلے اس مطبعے میں صرف ”اَوَدھ اخبار“ ہی کی طباعت ہوتی تھی، پھر آہستہ آہستہ منشی جی نے اس مطبعے میں دیگر کتابوں کی طباعت بھی کرنے لگے۔ کام اور مانگ بڑھنے کے ساتھ ساتھ اُنھوں نے مطبعے کے ساتھ اشاعت گھر بھی قائم کر دیا۔ بعد میں مطبعے کا نام منشی جی  کے نام سے موسوم کرکے ’مطبع مُنشی نول کشور‘ لکھا جانے لگا۔ آج یہ اَمر کس قدر حیرت انگیز لگتا ہے کہ اُنّیسویں صدی کے اواخر میں، جب طباعت و اشاعت کی جدید اور وافر سہولتیں بھی موجود نہیں تھیں؛ مطبع نول کشور محض چھتّیس سال کے عرصے میں دو ہزار سے زائد کتابیں شائع کرنے کا کارنامہ انجام دے چکا تھا۔