غزل

یہ تحریر 1961 مرتبہ دیکھی گئی

موسمِ گل ہے اور وقتِ صباح
بھر صبوحی سے اے صنم مصباح
آج آنکھیں ہیں کیوں ملول تری
اے دلا رام اے بت مُلّاح
حیف ہو جائے غرقِ بحرِ الم
کشتیِ انبساط کا ملاح
حیف بن جائے غم کدے کا مکیں
شادمانی کے قصر کا طرّاح
حیف ہو جائے یوں غبار آلود
حسن کی روحِ خرم و مفراح
ننگ ہستی ہے گر مکدر ہو
گردِ مکنت سے حسن کا ممراح
پی صبوحی سنوار اپنا حسن
اے شہِ حسن اے بُتِ مُلاح
چشم ہے کحل کے لیے بے تاب
بیتِ ابرو ہے تشنئہ اصلاح
بن سنور کر حنا و غازہ سے
حسنِ غمگیں کو دے نویدِ مراح
گوندھ چوٹی میں نسترن کے پھول
یاسمن کے گلے میں ڈال وشاح
حسن کے شعلے کو فروزاں رکھ
اے شبستانِ ناز کے مصباح
حسن سے ہستیِ بشر شاداب
حسن سے جان و دل کو حاصل راح
حسن کا ریزِ مزرعِ اجسام
حسن خوشبوئے عالمِ ارواح
حسن سّرِ حیات کا کاشف
حسن قفل ممات کی مفتاح
حسن سے طرحِ عافیت محکم
حسن پر انحصارِ خیروفلاح
حسن پر سو تجلیاں قرباں
حسن کا ربِ طور خود مداح

بدری پرشاد شِنگلو کی دیگر تحریریں