رنج اتنا کہ جئیں اور مریں ساتھ کے ساتھ بات ایسی کہ کہیں اور نہ ...

O غمِ زمانہ سہو، جورِ مہرباں کی طرح یہ سُود وہ ہے کہ لگتا ہے ...

O اے جانِ نشّہ، روحِ مئے ناب آ کبھی حرفِ نگفتہ، معنیِ نایاب آ کبھی ...

پل جھپکنے میں کچھ پتا نہ ملا تم ملے یا کوئی فسانہ ملا دور تک ...

O ہوس کے پاؤں مدھم پڑگئے ہیں بہت اچھا ہوا غم پڑ گئے ہیں ہمیں ...

O سبزہ، کنارِ آبِ رواں، تازگی، درخت ہر گام، بانٹتے ہوے خوشبو نئی، درخت وہ ...

O سینہء سنگ میں شرار ہے کیوں خاک اندر سے لالہ زار ہے کیوں پیڑ ...

O سینہء سنگ میں شرار ہے کیوں خاک اندر سے لالہ زار ہے کیوں پیڑ ...

O کِھلیں جو گُل تو سُخن کا اسے بہانہ کہیں اسی بہانے غمِ ذات کا ...

تھا درد کا درماں، نہ کسی بات کا حل تھا کیا زیست کی بنیاد میں ...