غزل

یہ تحریر 605 مرتبہ دیکھی گئی

O

سینہء سنگ میں شرار ہے کیوں
خاک اندر سے لالہ زار ہے کیوں

پیڑ مایوس کیوں نہیں ہوتے
اِنھیں سودائے برگ و بار ہے کیوں

جھوٹ سچ خود سے کیوں نہیں کُھلتے
بات مرہونِ اعتبار ہے کیوں

خواب کو اِتنا طول کس نے دیا
عُمر کو اِتنا اختصار ہے کیوں

میں اُسے کیوں خزاں میں ڈھونڈتا ہوں
پُھول پابستہء بہار ہے کیوں

اے دلِ زار! ایک عُمر کے بعد
آج پھر اتنا بے قرار ہے کیوں