گل و بلبل

یہ تحریر 2142 مرتبہ دیکھی گئی

(بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل)

غالب

 باغوں کی خامشی میں ، بہاروں میں رات بھر

نغمہ سرا ہے بلبلِ مشرق گلاب پر

الفت کے راگ سے گلِ تر بے نیاز ہے

کرتا ہے وجد اور طلب خوابِ ناز ہے

شاعر، تجھے امید ہے کس التفات کی؟

اس حسنِ سرد مہر نے کیا تجھ سے بات کی؟

شاعر کو پوچھتا بھی نہیں حسنِ کج ادا

دیکھو تو پُربہار ، پکارو تو بے صدا

ترجمہ: ظ۔ انصاری

پوشکن کی دیگر تحریریں