نظم

یہ تحریر 740 مرتبہ دیکھی گئی

جس کا ہو سراپا آپ محمود
کیا شعر میں کیجے اس کو محدود

گو پیشِ نگاہ نیش یا نوش
تھا جُود و کرم سدا سے مقصود

ہر شوقِ سفر تھا ماورائی
نہ خوفِ زیاں نہ مستیِ سُود

وہ لحن کہ روشنی کی رَو تھا
جو یاد ہے سو ہے جاوداں رُود
۲۰۱۶ء