ہمیں خبر ہے، ترازو لگی ہوئی ہے یہاں،
ہمیں خبر ہے کہ تُلتے ہیں فیصلے کل کے.
گجر بجا کہ ہے مردانگی تو لے آؤ،
ہم اس متاع سے کل تھے نہ آج ہیں ہلکے.
نہیں یہ خوف کہ گولی کی باڑھ ہے قاتل.
یہ غم نہیں ہے کہ رہ جائے گا لہو جل کے.
مگر ہماری زباں، روس کی عظیم زباں،
تجھے بچائیں گے شعلوں سے، آگ میں چل کے.
ہمیں عزیز ہے آزاد گفتگو تیری،
جیے ہیں سائے میں ہم تیرے پاک آنچل کے.
تجھے نہ قید میں دیں گےکہ سونپنا ہے انھیں،
ہمارے بیٹوں کے بیٹے جوان ہوں پل کے.
(ترجمہ : ظ-انصاری)