حدوں سے باہر یا دل کے اندر کہاں رکھا ہے اداسیوں کا بے پایاں بنجر ...

میں زیر ہو رہا تھا پھر جِلَو میں آیا کوئی رہی نہ سامنے پھر ڈھال، ...

میں زیر ہو رہا تھا پھر جِلَو میں آیا کوئی رہی نہ سامنے پھر ڈھال، ...

میں زیر ہو رہا تھا پھر جِلَو میں آیا کوئی رہی نہ سامنے پھر ڈھال، ...

پیچھے پڑا ہے وقت کہاں خود کو چھپا لیں بے ساختہ دوڑیں کہ زمیں کو ...

ترا ذکر ہے وظیفہ، تری یاد نوکری ہے ترے عشق کی فقیری ہی بڑی توانگری ...

پتّے کا تن سبز ہوا ہے، پھول نے خوشبو پا لی ہے خون لگا سارا ...

رات پڑی ہے صبح میں کل کی، ہجر سہیں یا سو جائیں عیاری کا خول ...