گھر کے جس حصے میں جنم لیا
پٹ سن کی خوشبو اور محرومی بھری اداسی سجی تھی
مگر میرا نام
وقار الاسلام
رکھنے میں کوئ تو رمز ہوگی
اسی رمز کے کھولنے کھوجنے کے خمار میں
اپنے ہم مذہب سپاہیوں کے ہاتھوں ابدی نیند سو گیا
پھر پیدا ہوا
ماں نے اب میرا نام بشیر مسیح رکھا
لاٶڈ سپیکرز سے مجھ کم نسب پر کچھ فتوۓ برسے
ہجوم کی آتش عشق میں راکھ ہوا
میں پھر پیدا ہوا
اب کے ماں نے میرا نام عباس رکھا
کچھ نامعلوم افراد نے
شناختی کارڈ دیکھ کر
مجھے ان لوگوں میں شامل کیا
جنہوں نے صالح گولیوں کا رزق بننا تھا
میں پھر پیدا ہوا
ماں نے پیار سے بلوچ پکارا
مجھے اٹھا لیا گیا
اور کسی کو میری کوئ خبر نہ ملی
میں پھر پیدا ہوا
ماں نے میرا نام نہیں رکھا
وہ مجھے زندہ دیکھنا چاہتی ھے