سردی کی رات

یہ تحریر 2148 مرتبہ دیکھی گئی

برف اڑی، ہوا چلی،

پھیل گئی گلی گلی۔

شمع جلی ہے میز پر،

شمع جلی، رہی جلی۔

گرم دنوں میں شعلے پر

جیسے پتنگے سر پھرے،

برف کے گالے جھوم کر

آئے، دریچے پر گرے۔

شیشے پہ برف باد نے

تیر و سپر بنا دیے۔

شمع جلی ہے میز پر،

شمع جلی، رہی جلی۔

چھت پہ جو پھیلی روشنی،

سائے سے شکل بن گئی،

ہاتھ کی، پانؤ کی صلیب

اور نصیب پر نصیب

بوٹ کا جوڑ خودبخود

ٹوٹ کے دھپ سے گر گیا،

قطرہئ اشک موم کا

کرتے پہ ٹپ سے گر گیا،

بھورے سفید برف کے

دھند میں سب فنا ہوے۔

شمع جلی ہے میز پر،

شمع جلی، رہی جلی،

جھونکے نے بڑھ کے چھیڑ کی۔

شمع کی لو ہوئی دوچند،

جیسے فرشہ پر سمیٹ

شکلِ صلیب ہو بلند۔

پورا مہینہ فروری

برف اڑی، ہوا چلی۔

جلتی رہی ہے میز پر،

شمع جلی، رہی جلی

ترجمہ: ظ انصاری