سبب تلاش نہ کر بس یونہی ہے یہ دنیا

یہ تحریر 422 مرتبہ دیکھی گئی

سبب تلاش نہ کر بس یونہی ہے یہ دنیا

وہی بہت ہے جو کچھ جانتی ہے یہ دنیا

کھلت میں بند ہیں کونپل کے سوتے جاگتے رنگ

پرت پرت میں نئی دل کشی ہے یہ دنیا

الجھتے رہنے میں کچھ بھی نہیں تھکن کے سوا

بہت حقیر ہیں ہم تم بڑی ہے یہ دنیا

یہ لوگ سانس بھی لیتے ہیں زندہ بھی ہیں مگر

ہر آن جیسے انہیں روکتی ہے یہ دنیا

بہت دنوں تو یہ شرمندگی تھی شامل حال

ہمیں خراب ہیں اچھی بھلی ہے یہ دنیا

ہرے بھرے رہیں تیرے چمن ترے گل زار

ہرا ہے زخم تمنا بھری ہے یہ دنیا

تم اپنی لہر میں ہو اور کسی بھنور کی طرح

میں دوسرا ہوں کوئی تیسری ہے یہ دنیا

وہ اپنے ساتھ بھی رہتے ہیں چپ بھی رہتے ہیں

جنہیں خبر ہے کہ کیا بیچتی ہے یہ دنیا

خزاںؔ نہ سوچ کہ بکتی ہے کیوں بدن کی بہار

سمجھ کہ روح کی سودا گری ہے یہ دنیا