حسین علیہ السلام

یہ تحریر 2121 مرتبہ دیکھی گئی

وہ شام، صبحِ دو عالم تھی جب بہ سرحدِ شام
رُکا تھا آ کے ترا قافلہ، تِرے خیّام
متاعِ کون و مکاں، تجھ شہید کا سجدہ
زمینِ کرب و بلا کے نمازیوں کے امام
یہ نکتہ تو نے بتایا جہان والوں کو
کہ ہے فرات کے ساحل سے سلسبیل اک گام
سوارِ مرکبِ دوشِ رسول صل اللہ علیہ وسلم پورِ بتول سلام اللہ علیہ
چراغِ محفلِ ایماں ترا مقدس نام

مجید امجد کی دیگر تحریریں